Mohsin Naqvi
2 posters
Page 4 of 4
Page 4 of 4 • 1, 2, 3, 4
آنکھوں میں کوئی خواب اُترنے نہیں دیت
آنکھوں میں کوئی خواب اُترنے نہیں دیتا
یہ دل کہ مجھے چین سے مرنے نہیں دیتا
بچھڑے تو عجب پیار جتاتا ہے خطوں میں
مل جائے تو پھر حد سے گزرنے نہیں دیتا
وہ شخص خزاں رُت میں محتاط رہے کتنا
سوکھے ہوئے پھولوں کو بکھرنے نہیں دیتا
اِک روز تیری پیاس خریدے گا وہ گبرو
پانی تجھے پنگھٹ سے جو بھرنے نہیں دیتا
وہ دل میں تبسم کی کرن گھولنے والا
روٹھے تو رُوتوں کو بھی سنورنے نہیں دیتا
میں اُس کو مناؤں کہ غمِ دہر سے اُلجھوں
محسن وہ کوئی کام بھی کرنے نہیں دیتا
یہ دل کہ مجھے چین سے مرنے نہیں دیتا
بچھڑے تو عجب پیار جتاتا ہے خطوں میں
مل جائے تو پھر حد سے گزرنے نہیں دیتا
وہ شخص خزاں رُت میں محتاط رہے کتنا
سوکھے ہوئے پھولوں کو بکھرنے نہیں دیتا
اِک روز تیری پیاس خریدے گا وہ گبرو
پانی تجھے پنگھٹ سے جو بھرنے نہیں دیتا
وہ دل میں تبسم کی کرن گھولنے والا
روٹھے تو رُوتوں کو بھی سنورنے نہیں دیتا
میں اُس کو مناؤں کہ غمِ دہر سے اُلجھوں
محسن وہ کوئی کام بھی کرنے نہیں دیتا
آنکھیں کھلی رہیں گی تو منظر بھی آئیں گے
آنکھیں کھلی رہیں گی تو منظر بھی آئیں گے
زندہ ہے دل تو اور ستمگر بھی آئیں گے
پہچان لو تمام فقیروں کے خدوخال
کچھ لوگ شب کو بھیس بدل کر بھی آئیں گے
گہری خموش جھیل کے پانی کو یوں نہ چھیڑ
چھینٹے اّڑے تو تیری قبا پر بھی آئیں گے
خود کو چھپا نہ شیشہ گروں کی دکان میں
شیشے چمک رہے ہیں تو پتھر بھی آئیں گے
اّس نے کہا--گناہ کی بستی سے مت نکل
اِک دن یہاں حسین پیمبر بھی آئیں گے
اے شہریار دشت سے فرصت نہیں--مگر
نکلے سفر پہ ہم تو تیرے گھر بھی آئیں گے
محسن ابھی صبا کی سخاوت پہ خوش نہ ہو
جھونکے یہی بصورتَ صرصر بھی آئیں گے
زندہ ہے دل تو اور ستمگر بھی آئیں گے
پہچان لو تمام فقیروں کے خدوخال
کچھ لوگ شب کو بھیس بدل کر بھی آئیں گے
گہری خموش جھیل کے پانی کو یوں نہ چھیڑ
چھینٹے اّڑے تو تیری قبا پر بھی آئیں گے
خود کو چھپا نہ شیشہ گروں کی دکان میں
شیشے چمک رہے ہیں تو پتھر بھی آئیں گے
اّس نے کہا--گناہ کی بستی سے مت نکل
اِک دن یہاں حسین پیمبر بھی آئیں گے
اے شہریار دشت سے فرصت نہیں--مگر
نکلے سفر پہ ہم تو تیرے گھر بھی آئیں گے
محسن ابھی صبا کی سخاوت پہ خوش نہ ہو
جھونکے یہی بصورتَ صرصر بھی آئیں گے
آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا
آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا
میں خود ہی سر منزل شب چیخ پڑا تھا
لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں
میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا
تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں، ورنہ
میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا
پھیلی تھیں بھرے شہر میں تنہائی کی باتیں
شاید کوئی دیوار کے پیچھے بھی کھڑا تھا
اب اس کے سوا یاد نہیں جشن ملاقات
اک ماتمی جگنو مری پلکوں پہ سجا تھا
یا بارش سنگ اب کے مسلسل نہ ہوئی تھی
یا پھر میں ترے شہر کی راہ بھول گیا تھا
ویران نہ ہو اس درجہ کوئی موسم گل بھی
کہتے ہیں کسی شاخ پہ اک پھول کھلا تھا
اک تو کہ گریزاں ہی رہا مجھ سے بہر طور
اک میں کہ ترے نقش قدم چوم رہا تھا
دیکھا نہ کسی نے بھی مری سمت پلٹ کر
محسن میں بکھرتے ہوئے شیشوں کی صدا تھا
میں خود ہی سر منزل شب چیخ پڑا تھا
لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں
میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا
تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں، ورنہ
میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا
پھیلی تھیں بھرے شہر میں تنہائی کی باتیں
شاید کوئی دیوار کے پیچھے بھی کھڑا تھا
اب اس کے سوا یاد نہیں جشن ملاقات
اک ماتمی جگنو مری پلکوں پہ سجا تھا
یا بارش سنگ اب کے مسلسل نہ ہوئی تھی
یا پھر میں ترے شہر کی راہ بھول گیا تھا
ویران نہ ہو اس درجہ کوئی موسم گل بھی
کہتے ہیں کسی شاخ پہ اک پھول کھلا تھا
اک تو کہ گریزاں ہی رہا مجھ سے بہر طور
اک میں کہ ترے نقش قدم چوم رہا تھا
دیکھا نہ کسی نے بھی مری سمت پلٹ کر
محسن میں بکھرتے ہوئے شیشوں کی صدا تھا
اتنی مدت بعد ملے ہو
اتنی مدت بعد ملے ہو
کن سوچوں میں گم پھرتے ہو
اتنے خائف کیوں رہتے ہو؟
ہر آہٹ سے ڈر جا تے ہو
تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟
کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟
میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
تم دریا سے بھی گہرے ہو
کون سی بات ہے تم میں ایسی
اتنے اچھے کیوں لگتے ہو؟
پچھے مڑ کر کیوں دیکھتا تھا
پتھر بن کر کیا تکتے ہو
جاؤ جیت کا جشن مناؤ
میں جھوٹا ہوں، تم سچے ہو
اپنے شہر کے سب لوگوں سے
میری خاطر کیوں الجھے ہو؟
کہنے کو رہتے ہو دل میں
پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو
ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
اپنی کہو اب تم کیسے ہو؟
محسن تم بدنام بہت ہو
جیسے ہو، پھر بھی اچھے ہو
کن سوچوں میں گم پھرتے ہو
اتنے خائف کیوں رہتے ہو؟
ہر آہٹ سے ڈر جا تے ہو
تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟
کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟
میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
تم دریا سے بھی گہرے ہو
کون سی بات ہے تم میں ایسی
اتنے اچھے کیوں لگتے ہو؟
پچھے مڑ کر کیوں دیکھتا تھا
پتھر بن کر کیا تکتے ہو
جاؤ جیت کا جشن مناؤ
میں جھوٹا ہوں، تم سچے ہو
اپنے شہر کے سب لوگوں سے
میری خاطر کیوں الجھے ہو؟
کہنے کو رہتے ہو دل میں
پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو
ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
اپنی کہو اب تم کیسے ہو؟
محسن تم بدنام بہت ہو
جیسے ہو، پھر بھی اچھے ہو
بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے
بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے
نہ اپنے زخم ہی مہکے ، نہ دل کے چاک سلے
کہاں تلک کوئی ڈھونڈے مسافروں کا سراغ
بچھڑنے والوں کا کیا ہے ، ملے ملے نہ ملے
عجیب قحط کا موسم تھا اب کے بستی میں
کیے ہیں بانجھ زمینوں سے بارشوں نے گِلے
یہ حادثہ سرِ ساحل رُلا گیا سب کو
بھنور میں ڈوبنے والوں کے ہاتھ بھی نہ ملے
سناں کی نوک، کبھی شاخِ دار پہ محسن
سخنوروں کو ملے ہیں مشقتوں کے صلے
نہ اپنے زخم ہی مہکے ، نہ دل کے چاک سلے
کہاں تلک کوئی ڈھونڈے مسافروں کا سراغ
بچھڑنے والوں کا کیا ہے ، ملے ملے نہ ملے
عجیب قحط کا موسم تھا اب کے بستی میں
کیے ہیں بانجھ زمینوں سے بارشوں نے گِلے
یہ حادثہ سرِ ساحل رُلا گیا سب کو
بھنور میں ڈوبنے والوں کے ہاتھ بھی نہ ملے
سناں کی نوک، کبھی شاخِ دار پہ محسن
سخنوروں کو ملے ہیں مشقتوں کے صلے
اب کے یو ں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے
اب کے یو ں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے
رنگ پھوٹے ، کہیں خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے
موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے
سینۂ گل جہاں نکہت بھی گراں ٹھہری تھی
تیر بن کر وہاں سورج کی کرن ٹوٹی ہے
دِل شکسہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن
اب کے یوں ہے کہ ہر اک شاخِ بدن ٹوٹی ہے
اتنی بے ربط محبت بھی کہاں تھی اپنی
درمیاں سے کہیں زنجیرِ سخن ٹوٹی ہے
اک شعلہ کہ تہِ خیمۂ جاں لپکا تھا
ایک بجلی کہ سرِ صحنِ چمن ٹوٹی ہے
سلسلہ تجھ سے بچھڑنے پہ کہاں ختم ہوا
اک زمانے سے رہ و رسم کہن ٹوٹی ہے
مرے یاروں کے تبسم کی کرن مقتل میں
نوکِ نیزہ کی طرح زیرِ کفن ٹوٹی ہے
ریزہ ریزہ میں بکھرتا گیا ہر سو محسن
شیشہ شیشہ مری سنگینیء فن ٹوٹی ہے
رنگ پھوٹے ، کہیں خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے
موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے
سینۂ گل جہاں نکہت بھی گراں ٹھہری تھی
تیر بن کر وہاں سورج کی کرن ٹوٹی ہے
دِل شکسہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن
اب کے یوں ہے کہ ہر اک شاخِ بدن ٹوٹی ہے
اتنی بے ربط محبت بھی کہاں تھی اپنی
درمیاں سے کہیں زنجیرِ سخن ٹوٹی ہے
اک شعلہ کہ تہِ خیمۂ جاں لپکا تھا
ایک بجلی کہ سرِ صحنِ چمن ٹوٹی ہے
سلسلہ تجھ سے بچھڑنے پہ کہاں ختم ہوا
اک زمانے سے رہ و رسم کہن ٹوٹی ہے
مرے یاروں کے تبسم کی کرن مقتل میں
نوکِ نیزہ کی طرح زیرِ کفن ٹوٹی ہے
ریزہ ریزہ میں بکھرتا گیا ہر سو محسن
شیشہ شیشہ مری سنگینیء فن ٹوٹی ہے
Wo Chahney walo ko Mukhaatib nhi krta
Wo Chahney walo ko Mukhaatib nhi krta
Aur Tark-e-Ta'aluk ki main Wazahat nhi krta
Wo Apni Jafaao'n pe Naadim nhi hota
Main Apni Wafaao'n ki Tijaarat nhi krta
Khushboo kisi Tash-heer ki Muhtaaj nhi hoti
Sacha hon mgr apni Wakaalat nhi krta
Ehsaas ki Sooli pe Latak jata hon Aksar
Main Jabr-e-Musalsal ki Shikayat nhi krta
Main Azmat-e-Insan ka Qa'ail to hon Mohsin
Lekan kabi Bando'n ki Ebadat nhi krta
Aur Tark-e-Ta'aluk ki main Wazahat nhi krta
Wo Apni Jafaao'n pe Naadim nhi hota
Main Apni Wafaao'n ki Tijaarat nhi krta
Khushboo kisi Tash-heer ki Muhtaaj nhi hoti
Sacha hon mgr apni Wakaalat nhi krta
Ehsaas ki Sooli pe Latak jata hon Aksar
Main Jabr-e-Musalsal ki Shikayat nhi krta
Main Azmat-e-Insan ka Qa'ail to hon Mohsin
Lekan kabi Bando'n ki Ebadat nhi krta
Usne jab jab bhi mujhe dil se pukara mohsin
Usne jab jab bhi mujhe dil se pukara mohsin,
Me ne tab tab yeh bataya ke tumhara mohsin...
Log sadyon ki khataon pe bhi khush baste hain,
Humko lamhon ki wafaon ne ujara mohsin..
Jab aa gya yeh yaqin ab nahin aye ga woh,
Gham aur aansoo ne diya dil ko sahara mohsin..
Woh tha jab pas to jeene ko bhi dil karta tha,
Ab to pal bhar bhi nahin hota guzara mohsin...
Usko pana to muqadar ki lakeron men nahin,
Uska khona bhi karein kaisa gavara mohsin??
Me ne tab tab yeh bataya ke tumhara mohsin...
Log sadyon ki khataon pe bhi khush baste hain,
Humko lamhon ki wafaon ne ujara mohsin..
Jab aa gya yeh yaqin ab nahin aye ga woh,
Gham aur aansoo ne diya dil ko sahara mohsin..
Woh tha jab pas to jeene ko bhi dil karta tha,
Ab to pal bhar bhi nahin hota guzara mohsin...
Usko pana to muqadar ki lakeron men nahin,
Uska khona bhi karein kaisa gavara mohsin??
In faslon ki fikr min kiyon karon bhala
In faslon ki fikr min kiyon karon bhala.
Bht door reh k bhi mere pas he koi.
Is soch min duba he bht der se mera dil.
Kia us k dil min bhi aisa ahsas he koi.
Us ki nazron se he bana meri sanson ka tasalsul.
Is trah meri zindgi ki aas he koi.
Us ka jo pucha he to bas itna jan lo.
Bht khas, bht khas, bht khas he koi.
MOHSIN jo ja rahe ho to use ye bhi kehna.
Us k bina is shehar min udas he koi.
Bht door reh k bhi mere pas he koi.
Is soch min duba he bht der se mera dil.
Kia us k dil min bhi aisa ahsas he koi.
Us ki nazron se he bana meri sanson ka tasalsul.
Is trah meri zindgi ki aas he koi.
Us ka jo pucha he to bas itna jan lo.
Bht khas, bht khas, bht khas he koi.
MOHSIN jo ja rahe ho to use ye bhi kehna.
Us k bina is shehar min udas he koi.
Re: Mohsin Naqvi
bohut ala.... abhi zindagee pari hai... hmmm nice
Rubayee- Posts : 8
Points : 15
Join date : 2012-01-08
Page 4 of 4 • 1, 2, 3, 4
Page 4 of 4
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum
|
|